کیا مِرے بچھڑے ہوئے مجھ سے ملا سکتے ہو
تم میرے خواب کی تصویر بنا سکتے ہو؟
یہ جو کہتے ہو کہ میں کیسے پلٹ کر جاؤں
گر بچھڑ سکتے ہو واپس بھی تو آ سکتے ہو
ہر کسی کو نہیں بس اس کی اجازت ہے تمہیں
کیا مِری صبح کو تم شام بتا سکتے ہو
درد، خوشبوئے وفا، رنگِ صدا، حرفِ دعا
اپنی مرضی سے جو چاہو وہ اٹھا سکتے ہو
اس طرف وسعت صحرا ہے ادھر دریا ہے
جس طرف چاہو قدم اپنے بڑھا سکتے ہو
بات سچی ہے جو مانو کہ نہ مانو لیکن
مِری آواز سے آواز ملا سکتے ہو
آئرین فرحت
No comments:
Post a Comment