Sunday, 23 January 2022

جب کبھی آسمان کھلتا ہے

 جب کبھی آسمان کھلتا ہے

دھند کے درمیان کھلتا ہے 

یوں در دل تو کھولیے صاحب

جیسے خالی مکان کھلتا ہے 

اس طرح مجھ سے کیوں کھلیں گے آپ

جس طرح بادبان کھلتا ہے 

میرے مہمان بن کر تو دیکھیں

کس طرح میزبان کھلتا ہے 

کوئی کھڑکی کبھی جو کھلتی ہے

گویا پورا مکان کھلتا ہے 

بے زبانی بھی سوچیے اس کی

جب کوئی بے زبان کھلتا ہے

در حقیقت یقیں کی سرحد پر

سارا وہم و گمان کھلتا ہے

ایک اور تہذیب سانس لیتی ہے

جب کوئی پان دان کھلتا ہے

حسن کی بارگاہ میں اکثر

دست بستہ امان کھلتا ہے


یاور امان

No comments:

Post a Comment