دُشوار زندگی کو بنائے گی ایک دن
سوچا نہ تھا کہ ایسے ستائے گی ایک دن
باتیں وہ اپنے دل کی سنائے گی ایک دن
واپس مجھے ضرور بلائے گی ایک دن
مانا کہ پاس آ کے ہیں بیٹھے خفا خفا
صحبت یہ اپنے رنگ دکھائے گی ایک دن
ایسے وہ دور ہو گی یہ سوچا نہ تھا کبھی
کیسے وہ بات دل کی چھپائے گی ایک دن
روتا ہے اس جدائی میں گر آج میرا دل
دوری یہی اسے بھی رُلائے گی ایک دن
پہلے خوشی سے دل کو نوازے گی خوب تر
پھر مجھ کو جام درد پلائے گی ایک دن
خالی نہ دل یہ درد سے ہو گا کبھی بھی حق
کیسے وہ خود کو دور ہٹائے گی ایک دن
اکرام الحق
No comments:
Post a Comment