Sunday, 23 January 2022

چیز جو بھول کر گئی ہوئی تھی

 چیز جو بھول کر گئی ہوئی تھی

لوٹنے پر وہیں پڑی ہوئی تھی

باپ اور بھائیوں کے ہوتے ہوئے

اپنے پیروں پہ خود کھڑی ہوئی تھی

کتنے گھنٹوں کا خواب دیکھنا ہے

ہاتھ میں تو گھڑی بندھی ہوئی تھی

میں نے احباب سے کنارہ کیا

مجھ کو پیسوں کی جب کمی ہوئی تھی

کئی سالوں میں برقعہ چھوٹا تھا

بڑی مشکل سے روشنی ہوئی تھی

سرخرو کس طرح نہ ہوتے وہ

ساتھ بچوں کے ماں لگی ہوئی تھی

تیری ٹینشن میں پینا بھول گئی

چائے تو سامنے رکھی ہوئی تھی


زہرا قرار

زہرہ قرار

No comments:

Post a Comment