مِرے اچھے بھلے دل کو یونہی بیکار کر ڈالا
تِری تیمارداری نے مجھے بیمار کر ڈالا
کبھی ٹکنے نہیں پاٸی تِرے اظہار کی سوٸی
کبھی اقرار بخشا تو کبھی انکار کر ڈالا
تِری بے حس طبیعت نے مِری نیت کو بدلا ہے
تِری من مانیوں نے ہی مجھے بیزار کر ڈالا
کہانی گر کو یہ بولو کہ لیلیٰ سچ میں عاشق تھی
وہ اک زندہ حقیقت تھی جسے کردار کر ڈالا
ذرا سی بات پر آخر تعلق ختم کر بیٹھے
کسی روزن کو ہم نے بھی حیا دیوار کر ڈالا
ماہم حیا صفدر
No comments:
Post a Comment