Thursday, 24 February 2022

میں نے کہا کہ دل میں تو ارمان ہیں بہت

 میں نے کہا کہ؛ دل میں تو ارمان ہیں بہت

اس نے کہا کہ؛ آپ تو نادان ہیں بہت

میں نے کہا کہ؛ مجھ کو ہے جنت کی آرزو

اس نے کہا کہ؛ واقف ایمان ہیں بہت

میں نے کہا کہ؛ مہکا ہوا اک گلاب ہوں

اس نے کہا؛ زمیں پہ گلستان ہیں بہت

میں نے کہا کہ؛ میری پناہوں میں آئیے

اس نے کہا کہ؛ میرے نگہبان ہیں بہت

میں نے کہا کہ؛ ایک مرصع غزل ہوں میں

اس نے کہا کہ؛ ایسے تو دیوان ہیں بہت

میں نے کہا کہ؛ ترک وفا سے ہوں شرمسار

اس نے کہا کہ؛ ہم بھی پشیمان ہیں بہت

میں نے کہا کہ؛ رکھے گا محسن ادب کی لاج

اس نے کہا کہ؛ ویسے تو امکان ہیں بہت


داؤد محسن

No comments:

Post a Comment