Thursday 24 February 2022

قمر گزیدہ نظر سے ہالہ کہاں سے آیا

 قمر گزیدہ نظر سے ہالہ کہاں سے آیا

چراغ بجھنے کے بعد اجالا کہاں سے آیا

ندی میں وہ اور چاند ہیں ایک ساتھ روشن

زمیں پر آسمان والا کہاں سے آیا

یہ غنچہ غنچہ سیاہ بھونرے کی بوسہ خواہی

سوادِ گلشن میں ہم نوالا کہاں سے آیا

فضا کی آلودگی تھی پہلے ہی نیم قاتل

یہ دل میں ایک اور داغ کالا کہاں سے آیا

قریب تر دوستوں سے ہونے کی آرزو میں

ابھی ابھی پشت پر یہ بھالا کہاں سے آیا

میں خواب میں بھی تِری گلی سے نہیں گزرتا

یہ دونوں تلووں میں سرخ چھالا کہاں سے آیا

کہاں گیا سِکہ سِکہ قارون کا خزانہ

زبیر ہاتھوں میں یہ پیالہ کہاں سے آیا


زبیر شفائی

میکش کانپوری

No comments:

Post a Comment