Wednesday 23 February 2022

ضد پہ ہے دنیا تو ضد پہ تیرا دیوانہ بھی ہے

ضد پہ ہے دنیا تو ضد پہ تیرا دیوانہ بھی ہے

پاؤں میں زنجیر بھی تیری طرف جانا بھی ہے

ٹوٹ کر دل نے ہمارے کل تجھے چاہا بھی تھا

ٹوٹ کر دل نے ہمارے آج یہ جانا بھی ہے

میر صاحب دیکھیۓ آ کر ہمارے دور میں

اب غزل ہے آئینہ اور آئینہ خانہ بھی ہے

دیکھ لے جو بھی انہیں وہ چھوڑ دے پینی شراب

یہ تِری آنکھیں نہیں ہیں ایک مے خانہ بھی ہے

دیکھ لے کیسے منایا ہجر تیرا جان جاں

درد دل آنکھوں میں آنسو اور ویرانہ بھی ہے


بلال سہارنپوری

No comments:

Post a Comment