Tuesday 22 February 2022

نیند آنکھوں میں اتر آئے گی دھیرے دھیرے

 نیند آنکھوں میں اُتر آئے گی دھیرے دھیرے

خواب کیا کیا مجھے دکھلائے گی دھیرے دھیرے

لاکھ بھولوں مجھے یاد آئے گی دھیرے دھیرے

خود کو ہر داستاں دھرائے گی دھیرے دھیرے

کتنے دکھ درد و الم اور ابھی سہنا ہیں

زندگی خود مجھے بتلائے گی دھیرے دھیرے

حوصلہ دل کو ہے جینے کا تو منزل اک دن

میرے قدموں میں چلی آئے گی دھیرے دھیرے

دھوپ چھاؤں میں رہی رنج و خوشی کی ہر دم

زندگی یوں ہی گزر جائے گی دھیرے دھیرے

وہ بھی کیا دن تھے سرِ شام ملا کرتے تھے

شام جب آئے گی تڑپائے گی دھیرے دھیرے

لوٹ آئے گا مجھے چھور کے جانے والا

بیقراری میری رنگ لائے گی دھیرے دھیرے

ساری دنیا ہی یہاں درپئے آزار ہے گُل

دیکھیے اور کیا دکھلائے گی دھیرے دھیرے


کوثر گل 

No comments:

Post a Comment