کیا کروں ملتی نہیں مجھ سے طبیعت اس کی
لاکھ انکار ہو، رہتی ہے ضرورت اس کی
آخرش مجھ سے وہ ملنے کے لیے راضی ہوا
الغرض ہو ہی گئی مجھ پہ عنایت اس کی
تم تو آزاد ہو؛ جو کچھ تمہیں کہنا ہے کہو
یار! میں کر نہیں سکتا ہوں مذمت اس کی
دل کو توڑا، مجھے برباد کیا، چھوڑ دیا💔
ہائے اظہر میں کروں کس سے شکایت اس کی
اظہر سجاد
No comments:
Post a Comment