Tuesday, 22 February 2022

کیا کروں ملتی نہیں مجھ سے طبیعت اس کی

کیا کروں ملتی نہیں مجھ سے طبیعت اس کی

لاکھ انکار ہو، رہتی ہے ضرورت اس کی

آخرش مجھ سے وہ ملنے کے لیے راضی ہوا

الغرض ہو ہی گئی مجھ پہ عنایت اس کی

تم تو آزاد ہو؛ جو کچھ تمہیں کہنا ہے کہو

یار! میں کر نہیں سکتا ہوں مذمت اس کی

دل کو توڑا، مجھے برباد کیا، چھوڑ دیا💔

ہائے اظہر میں کروں کس سے شکایت اس کی


اظہر سجاد

No comments:

Post a Comment