Wednesday 23 February 2022

کچھ تو کہیے کہ کیا ارادہ ہے

 کچھ تو کہیے کہ کیا ارادہ ہے

بوجھ ہمت سے کچھ زیادہ ہے

جس کو آنا ہے شوق سے آئے

صحنِ دل تو بہت کشادہ ہے

کوئی ملتی نہیں سواری کیا

جس کو دیکھو وہی پیادہ ہے

اک سفر اور ہے سفر کے بعد

ایک منزل ہزار جادہ ہے

یہ جو کمرہ بھرا ہے چیزوں سے

زندہ رہنے کا کچھ اعادہ ہے

یہ اشارہ سمجھ لے پیڑ نہ کاٹ

آنکھ میں تِل نہیں برادہ ہے

وہ جو منصور ہے زمانے کا

دیکھنے میں بہت ہی سادہ ہے


منصور فائز

No comments:

Post a Comment