کچھ تو کہیے کہ کیا ارادہ ہے
بوجھ ہمت سے کچھ زیادہ ہے
جس کو آنا ہے شوق سے آئے
صحنِ دل تو بہت کشادہ ہے
کوئی ملتی نہیں سواری کیا
جس کو دیکھو وہی پیادہ ہے
اک سفر اور ہے سفر کے بعد
ایک منزل ہزار جادہ ہے
یہ جو کمرہ بھرا ہے چیزوں سے
زندہ رہنے کا کچھ اعادہ ہے
یہ اشارہ سمجھ لے پیڑ نہ کاٹ
آنکھ میں تِل نہیں برادہ ہے
وہ جو منصور ہے زمانے کا
دیکھنے میں بہت ہی سادہ ہے
منصور فائز
No comments:
Post a Comment