Wednesday, 23 February 2022

رہتی ہے صبا جیسے خوشبو کے تعاقب میں

 رہتی ہے صبا جیسے خوشبو کے تعاقب میں

کچھ یوں ہی زمانہ ہے اردو کے تعاقب میں

لوٹے نہیں اب تک وہ برسوں ہوئے نکلے تھے

پازیب کی چاہت میں گھنگھرو کے تعاقب میں

اک جادو کی ڈبیا ہے جو ان کا کھلونا ہے

بچے نہیں رہتے اب جگنو کے تعاقب میں

معصوم سی آنکھوں سے اک بوند ہی ٹپکی تھی

بادل امڈ آئے ہیں آنسو کے تعاقب میں

نقالوں کے پیچھے کیوں پھرتے ہو ہنر والو

دیکھا ہے کیا ساگر کو سرجو کے تعاقب میں

افکار کے پھولوں کی وادی ہے ہدف عارف

ہر شاعر اردو ہے خوشبو کے تعاقب میں


عارف انصاری

No comments:

Post a Comment