یہ آگ محبت کی بجھائے نہ بجھے ہے
بجھ جائے جو اک بار جلائے نہ جلے ہے
ٹوٹا جو بھرم رشتوں میں احساس و وفا کا
سو طرح نبھاؤ تو نبھائے نہ نبھے ہے
کوشش تو بہت کی ہے کہ دھل جائے ہر اک عکس
اک شکل ہے ایسی کہ بہائے نہ بہے ہے
دیکھ آئی ہیں شاید کہیں محبوب کو اپنے
آنکھوں کی چمک آج چھپائے نہ چھپے ہے
ہر گام قدم اپنا سنبھالے رکھو اسریٰ
دامن پہ لگا داغ چھڑائے نہ چھٹے ہے
اسریٰ رضوی
No comments:
Post a Comment