Wednesday, 23 February 2022

یہ آگ محبت کی بجھائے نہ بجھے ہے

 یہ آگ محبت کی بجھائے نہ بجھے ہے 

بجھ جائے جو اک بار جلائے نہ جلے ہے  

ٹوٹا جو بھرم رشتوں میں احساس و وفا کا

سو طرح نبھاؤ تو نبھائے نہ نبھے ہے

کوشش تو بہت کی ہے کہ دھل جائے ہر اک عکس

اک شکل ہے ایسی کہ بہائے نہ بہے ہے

دیکھ آئی ہیں شاید کہیں محبوب کو اپنے 

آنکھوں کی چمک آج چھپائے نہ چھپے ہے 

ہر گام قدم اپنا سنبھالے رکھو اسریٰ

دامن پہ لگا داغ چھڑائے نہ چھٹے ہے 


اسریٰ رضوی

No comments:

Post a Comment