کون کہتا ہے کہ میں خاک کی اک پتلی ہوں
میں نفقت من روحی کو بھی لے نگلی ہوں
ارتقائی کو سجائی ہے میری بزم حیات
میں بھی تسخیر دو عالم کے لیے نکلی ہوں
قصۂ عشق سے مجھ کو نہ ڈرانا جاناں
میں تو معراج کے منظر کی حسین بجلی ہوں
مجھ کو آغاز سے انجام کا ادراک ملا
تبھی قوسین کے جلووں سے بہت پگھلی ہوں
کس کو اب ڈر ہے زمانے کے بگڑنے کا رباب
میں تو تشہیر قرابت کے لیے مچلی ہوں
طاہرہ رباب
No comments:
Post a Comment