Thursday 24 February 2022

کون کہتا ہے کہ میں خاک کی اک پتلی ہوں

 کون کہتا ہے کہ میں خاک کی اک پتلی ہوں

میں نفقت من روحی کو بھی لے نگلی ہوں

ارتقائی کو سجائی ہے میری بزم حیات

میں بھی تسخیر دو عالم کے لیے نکلی ہوں

قصۂ عشق سے مجھ کو نہ ڈرانا جاناں

میں تو معراج کے منظر کی حسین بجلی ہوں

مجھ کو آغاز سے انجام کا ادراک ملا

تبھی قوسین کے جلووں سے بہت پگھلی ہوں

کس کو اب ڈر ہے زمانے کے بگڑنے کا رباب

میں تو تشہیر قرابت کے لیے مچلی ہوں


طاہرہ رباب

No comments:

Post a Comment