Friday, 25 February 2022

تھکن سے چور ہوں آرام کرنا چاہتا ہوں

 تھکن سے چُور ہوں،۔ آرام کرنا چاہتا ہوں

میں سب سے چھپ کے کہیں شام کرنا چاہتا ہوں

تجھے قبول اگر ہو تو میری وحشتِ جاں

میں ساری عمر تِرے نام کرنا چاہتا ہوں

مِرا سکوت زمانے کے بعد ٹوٹا ہے

میں سارے شہر میں کہرام کرنا چاہتا ہوں

مِرے عزیزو! تمہیں دعوتِ تماشہ ہے

میں اپنے آپ کو نیلام کرنا چاہتا ہوں

مجھے بھی اپنے جہنم کا پیٹ بھرنا ہے

سو آپ جائیں میں کچھ کام کرنا چاہتا ہوں

یہ سچ کہ تجھ سے ہے میرا سخن خیال آباد

یہ سچ نہیں تجھے بدنام کرنا چاہتا ہوں


خورشید طلب

No comments:

Post a Comment