تقسیم نہ ہو جائے یہ گھر چار دھڑوں میں
رنجش ہے کئی دن سے کوئی گھر کے بڑوں میں
اس پیڑ کی چھاؤں میں بدن نیلا پڑا ہے
تم زہر الٹ آئے تھے کل جس کی جڑوں میں
ہم لوگ ابھی عشق میں سچے نہیں اتنے
ہم تیر نہیں پائیں گے مٹی کے گھڑوں میں
اک رونقِ بازار تھی جو کھا گئی وحشت
یارانے ہوئے دفن دکانوں کے تھڑوں میں
اک بار کوئی ہاتھ انہیں چھو کے گیا تھا
وہ لمس کھنکتا ہے کلائی کے کڑوں میں
کومل جوئیہ
No comments:
Post a Comment