Friday, 4 March 2022

تقسیم نہ ہو جائے یہ گھر چار دھڑوں میں

 تقسیم نہ ہو جائے یہ گھر چار دھڑوں میں

رنجش ہے کئی دن سے کوئی گھر کے بڑوں میں

اس پیڑ کی چھاؤں میں بدن نیلا پڑا ہے

تم زہر الٹ آئے تھے کل جس کی جڑوں میں

ہم لوگ ابھی عشق میں سچے نہیں اتنے

ہم تیر نہیں پائیں گے مٹی کے گھڑوں میں

اک رونقِ بازار تھی جو کھا گئی وحشت

یارانے ہوئے دفن دکانوں کے تھڑوں میں

اک بار کوئی ہاتھ انہیں چھو کے گیا تھا

وہ لمس کھنکتا ہے کلائی کے کڑوں میں


کومل جوئیہ

No comments:

Post a Comment