جینا ہے سینہ تان کے، یلغار ہو تو ہو
دشمن کا میرے مجھ پہ اگر وار ہو تو ہو
مجھ کو نہیں ہے اپنے مقدر پہ کچھ گِلہ
مجھ سے بڑا اگر کوئی فنکار ہو تو ہو
انسانیت نہیں، تو نہیں کچھ بھی میرے دوست
فِرقوں سے گر کسی کو سروکار ہو تو ہو
حق بات ہی کہوں گا سرِ بزم دوستو
گر کوئی میری بات سے بیزار ہو تو ہو
مجھ کو نہیں ہے یار کی خواہِش پہ اختیار
وہ گر شریکِ محفلِ اغیار ہو تو ہو
سچ ہے کہ کر نہ پاؤں گا ہرگز زبان سے
آنکھوں سے پیار کا اگر اظہار ہو تو ہو
مجھ کو نہیں کسی کے بھی رتبے سے کچھ غرض
اپنے قبِیلے کا کوئی سردار ہو تو ہو
مجھ کو تو میرے دوست ہے ساقی سے واسطہ
جام و سبُو کا کوئی طلبگار ہو تو ہو
میں تو حسینؑ ابنِ علیؑ کے ہی ساتھ ہوں
ظالم کا کوئی شخص طرفدار ہو تو ہو
کرنا ہے تمکنت سے ہی کیفی سفر مجھے
منزِل کا میری راستہ دشوار ہو تو ہو
محمود کیفی
No comments:
Post a Comment