Saturday, 5 March 2022

کوئی ہمدرد بن کر آ گیا ہے

 کوئی ہمدرد بن کر آ گیا ہے

ہوا جب حال ابتر آ گیا ہے

مِرے مدِ مقابل جنگ لڑنے

مِرا یارِ ستمگر آ گیا ہے

جو ان دیکھا تھا پڑھ کر دیکھنا ہے

فسانے میں وہ منظر آ گیا ہے

ارے یارا! نہیں تکلیف، مت رو

یونہی بس ہاتھ دل پر آ گیا ہے

بنے گا کل مِرا بازو کہ بیٹا

مِرے قد کے برابر آ گیا ہے

پرانے درد اوڑھے تھا جو موسم

نئے کپڑے پہن کر آ گیا ہے

نہیں تھا نام میرا سرکشوں میں

مگر حسبِ مقدر آ گیا ہے

مجھے جانا تھا لیکن جا نہ پایا

اسے آنا نہ تھا پر آ گیا ہے

تمہاری منتظر خوشیاں ہیں طاہر

اب آنکھیں پونچھ لو گھر آ گیا ہے


طاہر مسعود

No comments:

Post a Comment