Saturday, 5 March 2022

کڑوے ہو گئے سارے خواب

کڑوے ہو گئے سارے خواب

بھیگی آنکھ کے کھارے خواب

وقت کی آندھی میں دھندلائے

سارے رستے سارے خواب

کتنے غموں کا بوجھ اٹھائیں

آخر یہ بے چارے خواب

وقت نے کیسے منظر بدلا

مٹی ہو گئے سارے خواب

ایک طرف تھیں تعبیریں اور

دوجی جانب سارے خواب

تعبیروں کا رستہ دیکھیں

کب تک یہ دکھیارے خواب

آؤ کبھی یہ قصہ سننے

میں نے کیسے ہارے خواب

تم نے میری نیند اجاڑی

میں نے تم پر وارے خواب

کاش کبھی نا دھوکہ کھائیں

کچی عمریں پیارے خواب

نفرت کے اس شہر ِپناہ میں

جھوٹے ہو گئے سارے خواب

میں نے شعر کے ذیل میں لکھے

جگنو، تتلی، تارے خواب

باغ کی بینچ پہ رکھی آئی میں

اپنی آنکھ کے سارے خواب


عینی زا سید

No comments:

Post a Comment