کر کے ساری حدوں کو پار چلا
آج پھر سے میں کوئے یار چلا
اس نے وعدہ کیا تھا ملنے کا
کر کے اس پر میں اعتبار چلا
جانے کیا بات اس میں ایسی تھی
اس کی جانب جو بار بار چلا
مٹ گئے غم مل گئیں خوشیاں
رب کو دل سے جو میں پکار چلا
کیوں ہو بے کیف زندگی اس کی
لے کے توقیر ماں کا پیار چلا
توقیر احمد
No comments:
Post a Comment