Friday 23 September 2022

کر کے ساری حدوں کو پار چلا

 کر کے ساری حدوں کو پار چلا

آج پھر سے میں کوئے یار چلا

اس نے وعدہ کیا تھا ملنے کا

کر کے اس پر میں اعتبار چلا

جانے کیا بات اس میں ایسی تھی

اس کی جانب جو بار بار چلا

مٹ گئے غم مل گئیں خوشیاں

رب کو دل سے جو میں پکار چلا

کیوں ہو بے کیف زندگی اس کی

لے کے توقیر ماں کا پیار چلا


توقیر احمد

No comments:

Post a Comment