اس نے آباد کیا شہرِ وفا دل کی طرح
آئی گرتے ہوئے اک گھر سے صدا دل کی طرح
خُون چُھپتا سا چلا جاتا ہے افلاک تا خاک
خارزاروں سے گُزرتی ہے صبا دل کی طرح
کس طرح گیند چلی جاتی ہے گھر سے باہر
کھلکھلاتے ہوئے بچوں نے کہا دل کی طرح
عقل کی طرحیں کُھلیں گی تو خبر آئے گی
ہم پڑے ہوں گے کسی اور جگہ دل کی طرح
پچھلے موسم میں کئی ساتھ تھے رونے والے
اب تو ہر شور ہی خاموش ہوا دل کی طرح
کچھ نیا رنگ، نئی طرزِ سخن لاؤ کمار
روتے پھرتے ہو یہ کیا دل کی طرح دل کی طرح
وپل کمار
No comments:
Post a Comment