Friday 7 June 2024

ہمزاد رات پھر وہ خواب میں میرے مقابل آ گیا

(اقتباس از نظم) ہمزاد


رات پھر وہ خواب میں میرے مقابل آ گیا 

آنکھ انگارہ، لبوں پر خُون کی گُلکاریاں 

ہاتھ دونوں تھے دُھویں کے 

اور اُن میں ناچتی تھیں آگ کی دس اُنگلیاں 

اور باقی نقش یاد آتے نہیں

٭ 

سازشوں کی بُو میں لپٹے قہقہے کے بعد یوں گویا ہُوا؛ 

تجھ کو خود میں شور کرتے پانیوں پہ ناز ہے 

دیکھنا میں تیرے چاندی پانیوں کو زہر سے نیلا کروں گا ایک دن 

اور اُداسی کے ہرے جنگل میں 

بکھراؤں گا پھر تیری انا کے زرد بیج 

پھیر دوں گا اس طرف شہرِ گُماں کی آندھیاں 

یوں تری شاخِ بدن کو سبز سے پیلا کروں گا ایک دن


توصیف خواجہ

No comments:

Post a Comment