Sunday 30 June 2024

خود کو پچھتاوے کے عذاب سے بچایا ہے

 کبھی سسکی کو لفظ کی

شکل دے کر کاغذ پر اتارا ہے

کبھی آنسو کو ایک

آہ تک محدود کیا ہے

کبھی درد کو سینے میں

چھپا کر مسکرا لیا ہے

ہم نے روئیے نہیں

بدلےنہ راستہ بدلا ہے

ہم نے اپنے ہی جذبوں کو

حقیر ہونے سے بچایا ہے

ہم نے اپنے احساس کو

اِظہار سے الگ کر کے

خود کو پچھتاوے کے

عذاب سے بچایا ہے


سعدیہ ثناء

No comments:

Post a Comment