Sunday 23 June 2024

دین کے دشمن پہ تیرا دبدبہ ہے آج بھی

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


دین کے دشمن پہ تیرا دبدبہ ہے آج بھی

کفر تیرا نام سن کر کانپتا ہے آج بھی

آج بھی ہے غرق، مسلم چاہتِ فاروقؓ میں

اہلِ ایماں کے لبوں پر تذکره ہے آج بھی

ناز کرتا ہے زمانہ اب بھی تیرے نام پر

تُو دعائے مصطفیٰؐ ہے مانتا ہے آج بھی

میری نظروں میں تُو ایسا محسنِ انسان ہے

عدل کو تیرا سہارا مل رہا ہے آج بھی

دینِ احمدؐ کو سہارا اس طرح تُو نے دیا

یہ زمانہ تیرا ثانی ڈھونڈتا ہے آج بھی

روم کی تاریخ لرزاں ہے وہ تیرے نام سے

ہر جرّی تیری شجاعت جانتا ہے آج بھی

تیری عظمت تیری رفعت لکھ نہیں سکتے قلم

تُو جدا، سب سے جدا، سب سے جدا ہے آج بھی

کل بھی تیرا نام سن کر بھاگ اٹھتا تھا میاں

نام سے شیطان تیرے بھاگتا ہے آج بھی


ابوبکر نادر

No comments:

Post a Comment