عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
جہان دیکھے فلک، ہاتھ اور دعا کی طرف
میں دیکھتا ہوں تِرے نقشِ خاکِ پا کی طرف
یہ کس کی آنکھ سے دنیا بہ طرزِ اشک گری
یہ کون لوٹ رہا ہے خفا خدا کی طرف
صدا لگا کے درِ دل پہ آرزوئے فقیر
پلٹ گئی ہے کہیں کاسۂ دعا کی طرف
میں چاہتا تھا کہ پانی خیام تک پہنچے
بہ طرزِ موج بڑھا نہرِ علقمہ کی طرف
جہاں کا شور طبیعت اداس کرنے لگا
سو چل پڑا ہوں کسی ان کہی صدا کی طرف
ہزار اشک تِری دید کے تعاقب میں
نکل پڑے ہیں کہیں دشتِ انما کی طرف
انتظار سید
No comments:
Post a Comment