Wednesday 26 June 2024

نہیں ہے دین مکمل اگر امام نہیں

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


نہیں ہے دین مکمل اگر امام نہیں

وہ اور کچھ ہے مگر نعمت تمام نہیں

حدیث ہے یہ نبیؐ کی کلام عام نہیں

جو ہو مخالف قرآں مِرا کلام نہیں

اداے حق بیاں ہو زباں کا کام نہیں

یہ ذکر آلؑ محمدﷺ ہے ذکر عام نہیں

ہوا ہے دن کے اجالے میں جب سے یہ اندھیرا

غم حسینؑ کی دنیا میں صبح و شام نہیں

سجی ہے کس کے لیے محفل مہ و انجم

زمانہ کیسے ہے قائم اگر امام نہیں

ہے العطش کی صدا آج تک فضاؤں میں

حسینؑ! آپ سا کوئی بھی تشنہ کام نہیں

نبیﷺ کا معجزہ قدرت کا شاہکار جمیل

جسے سمجھ لیں بشر وہ ترا مقام نہیں

حسینؑ نیر برج رسالتﷺ و وحدت

جو سامنے ہو تو دنیائے دیں میں شام نہیں

دلوں کا زخم بنا دے ہلا دے کون و مکاں

وہ اک تبسم معصوم ہے حسام نہیں

یزیدیت ابھی دل کو سیاہ کردے گی

حسینیت کا اگر گوش زد پیام نہیں

یہ فتح دیں الٰہی کی ہے صدا پیہم

جواب سبط نبی سلطنت کا کام نہیں

جو تشنگی سے مرتب کرے حیات دوام

حسینؑ جیسا کوئی قادر نظام نہیں

یہ ابن ساقئ کوثر کا مے کدہ ہے نثار

یہاں شراب برستی ہے اور جام نہیں


نثار بیانوی

نثار جعفری 

No comments:

Post a Comment