Saturday, 29 June 2024

مٹی سے تنگ گھر سے بھاگے ہوئے لوگ ہم

 مٹی سے تنگ

گھر سے بھاگے ہوئے لوگ ہم

اپنی مٹی سے بھی تنگ ہیں

جب بنائے گئے عکس سب کے سجائے گئے

مختلف زاویوں پر تبھی پھر ملائے گئے

ان گنت لوگ آپس میں ایسے کہ کر دی گئی

ختم تقسیم ان کی مگر

پھر بھی مجھ سے کئی اک ہیں موجود جو

نام بے نام سی اس ہی تقسیم کو چاہتے ہیں کہ زندہ رہے

جب کہ سچ ہے یہی اس جہاں میں نہیں پورا کوئی عبث

یہ حقیقت نرالی نہیں

کب کوئی مٹی کا بت ازل سے مثالی نہیں

اور دلچسپ بات ہے کہ کوئی محبت سے خالی نہیں

مختلف رنگ ہیں

خوبصورت چمک

سات رنگی دھنک

رنگ ہر اک الگ

ہر محبت میں موجود ہے

جیسے گرگٹ کوئی

بس گھڑی دو گھڑی میں بدلتا رہے

اس پہ ہر شخص ہی

من ہی من میں کسی کے سمایا ہوا

اور حد ہے ہمیں تُو نے کس

کے مداروں میں انتھک گُھمایا ہوا


حورعین علی

No comments:

Post a Comment