یار بھی رائیگاں بناتے ہیں
دھول کو آسماں بناتے ہیں
ہجر آباد ہو نہیں سکتا
دشت میں آشیاں بناتے ہیں
خودبخود ہی اترنے لگتے ہیں
لفظ جب داستاں بناتے ہیں
جان لیتا ہے ہر کوئی مجھ کو
جب تجھے رازداں بناتے ہیں
لوگ فرقوں میں بٹ رہے ہیں امین
آؤ اک آستاں بناتے ہیں
امین فاروقی
No comments:
Post a Comment