Sunday 23 June 2024

یہ دل میں کون ہے اور کس لیے بسا ہوا ہے

 یہ دل میں کون ہے اور کس لیے بسا ہوا ہے

جو مل رہا ہے نہ مجھ سے کبھی جدا ہوا ہے

ہزار ہوں گے حسیں مجھ کو اس سے کیا مطلب

وہ ایک چہرہ مِرے خواب سے جُڑا ہوا ہے

تمہارے جانے کا دُکھ اک فقط مجھے ہی نہیں

شجر اُداس ہیں، اور راستہ خفا ہوا ہے

نہ جانے کیسی جگہ ہے جہاں نہ ہم پہنچے

نہ جانے کون سی دُنیا میں وہ بسا ہوا ہے


حسن فرذوق

No comments:

Post a Comment