یہ دل میں کون ہے اور کس لیے بسا ہوا ہے
جو مل رہا ہے نہ مجھ سے کبھی جدا ہوا ہے
ہزار ہوں گے حسیں مجھ کو اس سے کیا مطلب
وہ ایک چہرہ مِرے خواب سے جُڑا ہوا ہے
تمہارے جانے کا دُکھ اک فقط مجھے ہی نہیں
شجر اُداس ہیں، اور راستہ خفا ہوا ہے
نہ جانے کیسی جگہ ہے جہاں نہ ہم پہنچے
نہ جانے کون سی دُنیا میں وہ بسا ہوا ہے
حسن فرذوق
No comments:
Post a Comment