Wednesday 26 June 2024

بار حیات سر سے چلا ہوں اتارنے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


بار حیات سر سے چلا ہوں اتارنے

آواز دی ہے کرب و بلا کے غُبار نے

اپنے وطن کو چھوڑ کے اسلام کے لیے

گھر کر لیا دلوں میں غریب الدیار نے

قطرے جدھر بھی گر گئے خونِ شہید کے

دیکھا ادھر نہ گردشِ لیل و نہار نے

سرور پرکھ رہے ہیں کہ جائے گا کون کون

اسلام کے وقار پہ جان اپنی وارنے

عباسؑ سے سنبھل کے رہیں مرحبانِ شام

تعلیم دی ہے ان کو شہِ ذوالفقار نے

اصغرؑ چلے ہیں گھر سے ہمیشہ کے واسطے

آئیں ربابؑ صدقۂ آخر اتارنے

تاریخ لائے ہمتِ شبیرؑ کا جواب

کس درجہ دل پہ جبر کیا اختیار نے

اصغرؑ کا خون باپ کے چُلو میں آ گیا

مظلومئ امامؑ کی رنگت نکھارنے

آئی کٹے گلوں سے صدا یا حسینؑ کی

لاشوں میں جان ڈال دی شہؑ کی پکار نے

نکلا تڑپ کے گردنِ شبیرؑ سے لہو

دینِ خدا کی خشک رگوں کو ابھارنے

عزت! ہر اعتبار کا معیار ہیں حسینؑ

یہ فیصلہ کیا ہے نگہِ اعتبار نے


عزت لکھنوی

No comments:

Post a Comment