عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
در مدح عباسؑ
حق نے علیؑ کو مالکِ فتح و ظفر کیا
ہر معرکہ کو فرق پیمبرﷺ نے سر کیا
اول خدا کے گھر سے بتوں کو بدر کیا
پھر در اکھاڑ کر دل احمدﷺ میں گھر کیا
یہ وصف ہیں رسولﷺ کے کس خیر خواہ میں
میرے پدر جنوں سے لڑے حق کی چاہ میں
یہ کہہ کے جلد ڈال دیا نہر میں سمند
موجوں نے پاؤں چومے تو روکر کیے بلند
فرمایا، تشنہ لب ہے ابھی شاہ ارجمند
پانی تو کیا، تری بھی ہے پانی کی نا پسند
آب خنک سے مس ہوں مِرے پاؤں قہر ہے
وہ تشنہ لب ہو جس کی یہ مادر کا مہر ہے
فیض بھرتپوری
No comments:
Post a Comment