Wednesday 26 June 2024

رخ نیاز سوئے اہل زر نہیں کرتے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


رخ نیاز سوئے اہلِ زر نہیں کرتے

وہ اس طرف تو ادھر ہم نظر نہیں کرتے

امید بن کے کسی دل میں گھر نہیں کرتے

جھکیں سلام کو یہ دردِ سر نہیں کرتے

فقیر جس درِ دولت کے ہیں پڑے ہیں وہیں

فرشتے جا نہیں سکتے جہاں کھڑے ہیں وہیں

پہنچ گیا جو وہاں طالع رسا پایا

پڑا جہاں یہ قدم نقشِ مدعا پایا

وہیں سے خضرِ طریقت نے راستا پایا

کہ بے نشاں کا پتہ مل گیا پتا پایا

اب اور چاہیے ہے خشک و تر میں کیا اس کو

جسے حسینؑ ملے، مل گیا خدا اس کو


مرزا اوج لکھنوی

مرزا محمد جعفر اوج

No comments:

Post a Comment