ہو زمیں اک یہ غم سمونے کو
میں ہوں تیار بیج بونے کو
آنکھ باقی تو میری بنجر تھی
چُھو گیا نم جو ایک کونے کو
وقت اک آ گیا تھا ایسا بھی
بس تُو ہی بچ گیا تھا کھونے کو
چار کندھے تو غیر دے دیں گے
ایک کندھا ہو یار رونے کو
میں نے تو فطرتاً نہیں روکا
بیج ہیں شک کا یار بونے کو
رات ٹھہرا بھی تو نہیں سکتی
ایک بستر ہے پاس سونے کو
میرے دل میں جو ہول اٹھا ہے
کچھ نا کچھ تو ہے یار ہونے کو
حورعین علی
No comments:
Post a Comment