Sunday 30 June 2024

وہ کہ جو لفظوں کو ان کی انتہا تک لے گئی

عارفانہ کلام حمد نعت منقبت  

بامِ نوا


وہ کہ جو لفظوں کو اُن کی اِنتہا تک لے گئی

جو علیؐ کے بعد لہجے کو خُدا تک لے گئی

انتقامِ خونِ سرورؐ جب تھا اپنے اوج پر

وہ ہجومِ غیظ کو فرشِ عزا تک لے گئی

ساکت و صامت کھڑے تھے آیتوں کے کاروں

وہ زباں دے کر اِنہیں بامِ نوا تک لے گئی

مشورہ کرنے لگا اس سے امامِ وقت بھی

جب وہ خود کو افتخارِ انبیاء تک لے گئی

دل کے ٹُکڑے دے دئیے کاظم خُدا کی راہ میں

دشت میں اس کو سخاوت "ھل اتیٰ" تک لے گئی


کاظم جرولی

No comments:

Post a Comment