عرصے کے بعد آج وہ دیکھا دراز میں
تیرا جو خط سنبھال کے رکھا دراز میں
گاؤں کی دھوپ شہر کی آغوش میں نہیں
جتنا قرار دیکھ کے آیا دراز میں
میں جانتا ہوں چھوڑ کے وہ جا چکا مجھے
لیکن ہے پیار آج بھی زندہ دراز میں
دُوجا خُدائے پاک ہی جانے کہ کون ہو؟
لیکن ہمارا عشق ہے پہلا دراز میں
بُھولے نہیں ہیں آج بھی جُملے جناب کے
رکھا ہُوا ہے آپ کا لہجہ دراز میں
معراج مجھ کو چھوڑ کے جانے کہاں گیا
جس کا پڑا ہے آج بھی غُصہ دراز میں
اسد معراج
No comments:
Post a Comment