Sunday 30 June 2024

عرصے کے بعد آج وہ دیکھا دراز میں

 عرصے کے بعد آج وہ دیکھا دراز میں 

تیرا جو خط سنبھال کے رکھا دراز میں 

گاؤں کی دھوپ شہر کی آغوش میں نہیں 

جتنا قرار دیکھ کے آیا دراز میں

میں جانتا ہوں چھوڑ کے وہ جا چکا مجھے 

لیکن ہے پیار آج بھی زندہ دراز میں 

دُوجا خُدائے پاک ہی جانے کہ کون ہو؟

لیکن ہمارا عشق ہے پہلا دراز میں

بُھولے نہیں ہیں آج بھی جُملے جناب کے

رکھا ہُوا ہے آپ کا لہجہ دراز میں 

معراج مجھ کو چھوڑ کے جانے کہاں گیا

جس کا پڑا ہے آج بھی غُصہ دراز میں


اسد معراج

No comments:

Post a Comment