Saturday 29 June 2024

تو بندھا تھا کسی گمان کے ساتھ

 تُو بندھا تھا کسی گُمان کے ساتھ

آسماں ہے مِری اُڑان کے ساتھ

کُھردری ہو گئی سماعت بھی 

چِھل گیا ہے بدن زبان کے ساتھ

اک خُدا پر ہمیں بھروسہ تھا

ہو گیا وہ بھی اس جہان کے ساتھ

کشتیوں نے بھرے سمندر کو

باندھ رکھا ہے بادبان کے ساتھ

سو قبیلوں کا رِزق چلتا ہے 🌿

ہَل چلاتے ہوئے کِسان کے ساتھ


مہدی بخاری

No comments:

Post a Comment