عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
مسند نشینِ بزمِ طہارت ہیں فاطمہؑ
دُر یتیم، تاجِ شفاعت ہیں فاطمہؑ
نفس نفیس جسمِ رسالتؐ ہیں فاطمہؑ
اصلِ اصول نخلِ امامت ہیں فاطمہؑ
بچے بھی ان کے فخر خلیلؑ و ذبیحؑ ہیں
جھولے میں دونوں لال کلیم و مسیح ہیں
جزوِ صلاۃ و صوم ولائے بتولؑ ہے
حیدرؑ کی جاء نماز ردائے بتولؑ ہے
اُم الکتاب محوِ ثنائے بتولؑ ہے
قرآن کے شروع میں بائے بتولؑ ہے
حیدرؑ سمیت فاطمہؑ راس الکتاب ہیں
ب ہیں بتولؑ، نقطۂ با بُو ترابؑ ہیں
حُورِ بہشت حاجبِ دربارِ فاطمہؑ
رُوح القدس ملازمِ سرکارِ فاطمہؑ
عین الٰہ پردۂ اسرار فاطمہؑ
عصمت کا نُور غازۂ رُخسارِ فاطمہؑ
مضمر جو خال و خد میں جلال رسول ہےؑ
یہ آیۂ حجاب کی شانِ نزول ہے
عالم میں ہے محیط رُخ پر ضیا کا نور
ذرہ ہے جس کے سامنے شمس الضحیٰ کا نُور
چادر چُھپا سکے گی نہ یہ مصطفیٰؐ کا نُور
جب تک ردائے پاک نہ ہو کِبریا کا نُور
لازم ہے چونکہ نُور سے پردہ بتولؑ کا
رُخ پر سمٹ کے آ گیا سایہ رسولؐ کا
شمعِ منیرِ قصرِ طہارت ہے فاطمہؑ
سرمایۂ فروغ امامت ہیں فاطمہ
ختم الرسلؐ کا اجر رسالت ہیں فاطمہؑ
قرآن ہیں رسولؐ تو آیت ہیں فاطمہؑ
حق سے خطاب پایا ہے اُم الکتاب کا
گویا ہے معجزہ یہ رسالت مآبﷺ کا
نسیم امروہوی
No comments:
Post a Comment