Tuesday 25 June 2024

عشق اور موت کا موازنہ کیا کروں

 عشق اور موت


عشق اور موت کا موازنہ کیا کروں

یہ الگ الگ شاخوں کے پنچھی ہیں

عشق میں انسان کسی پر مرتا ہے

موت انسان کو مارتی ہے

عشق خلوت میں زار زار روتا ہے

موت پر لوگ مل کر ماتم کرتے ہیں

عشق میں انسان بارہا مرتا ہے

موت اس کو صرف ایک بار آتی ہے

عشق وہ روگ ہے جس کا علاج ممکن ہے

موت وہ مرض ہے جس میں شفا نہیں ہوتی

موت کا دن مقرر ہے

عشق کسی بھی دن ہو جاتا ہے

عشق کا لطف و سوز ہے معلوم

موت کا درد بتانا ممکن ہی نہیں

عشق میں جب جان چلی جاتی ہے

موت اور عشق ایک سنگم پر مل جاتے ہیں


شہزاد رضوی

No comments:

Post a Comment