عشق اور موت
عشق اور موت کا موازنہ کیا کروں
یہ الگ الگ شاخوں کے پنچھی ہیں
عشق میں انسان کسی پر مرتا ہے
موت انسان کو مارتی ہے
عشق خلوت میں زار زار روتا ہے
موت پر لوگ مل کر ماتم کرتے ہیں
عشق میں انسان بارہا مرتا ہے
موت اس کو صرف ایک بار آتی ہے
عشق وہ روگ ہے جس کا علاج ممکن ہے
موت وہ مرض ہے جس میں شفا نہیں ہوتی
موت کا دن مقرر ہے
عشق کسی بھی دن ہو جاتا ہے
عشق کا لطف و سوز ہے معلوم
موت کا درد بتانا ممکن ہی نہیں
عشق میں جب جان چلی جاتی ہے
موت اور عشق ایک سنگم پر مل جاتے ہیں
شہزاد رضوی
No comments:
Post a Comment