Friday 28 June 2024

آئینہ رکھ کے بر سر صحرا حسین نے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


آئینہ رکھ کے بر سر صحرا حسینؑ نے 

بے چہرگی کو دے دیا چہرہ حسینؑ نے 

 پڑھ کر نماز عشق ٭فُرادا حسینؑ نے 

توحید کو بچا لیا تنہا حسینؑ نے 

درکار تھیں ازل کو ابد تک بلندیاں 

سو اپنے قد کو سامنے رکھا حسینؑ نے 

ایسا تو آسماں  پہ بھی سجدہ نہیں ہو ا 

جیسا کیا زمین پہ سجدہ حسینؑ نے 

قوسین تک ہوئی تھی زیارت رسولؐ کی 

قوسین تک بنا دیا رستہ حسینؑ نے

'جن صورتوں پہ زخم تھے جن سیرتوں پہ داغ '

کھل کر کیا انہی پہ تبرا حسینؑ نے 

اب تک یزید دیدۂ عبرت نگاہ ہے 

مارا ہے ایسا منہ پہ تماچہ حسینؑ نے 

نوحے قصیدے منقبتیں مرثیے سلام 

بخشا ہے یہ ادب کو قبیلہ حسینؑ نے 

اب مجلس حسین میں آتا وہی تو ہے 

رکھا ہے جس کا خلد میں حصہ حسینؑ نے


عباس حیدر زیدی 

٭فرادا: الگ، تنہا، اکیلے


No comments:

Post a Comment