Sunday 30 June 2024

حالات ہی کچھ ایسے میرے یار ہو گئے

 حالات ہی کچھ ایسے میرے یار ہو گئے

ہم ڈُوبنے کے واسطے تیار ہو گئے

اُس نے کہا طبیب ہوں بیمار ہے کوئی؟

جتنے بھی تندرست تھے بیمار ہو گئے

پھر یوں ہوا کہ چھوڑ دیا اس نے میرا ساتھ

پھر یوں ہوا کہ راستے ہموار ہو گئے

یہ بارگاہِ عشق ہے آؤ تو دیکھنا

گر سانس بھی لیا تو گنہگار ہو گئے

ہم داستانِ عشق سے منسوب کیا ہوئے

ہم داستاں کے مرکزی کردار ہو گئے 


مدثر شجاعت

No comments:

Post a Comment