Tuesday, 25 June 2024

نہ تمہارے پاس کچھ ہے نہ میرے پاس اس میں ہم اور تم یکساں ہیں

 میری قوم کے پاس پانی کے لیے بہت سی مشکیں ہیں

جن کے دوال (یعنی تسمے) 

میں نے اپنے فرمانبردار اور بوجھ اُٹھانے والے کاندھوں پر اٹھائے ہیں

یعنی دوران سفر اپنے ساتھیوں کی خدمت بھی کرتا رہا ہوں

یعنی مجھے پانی سے بھری ہوئی مشکیں کاندھوں سے لٹکا کر ان کے لیے لاتا تھا

میں نے اپنے سفر کے دوران بہت سی وادیوں کو طے کیا ہے

ان میں وہ سنسان اور بے آب و گیاہ وادی غیر بھی ہے

جو گدھے کے پیٹ کی طرح سرسبزی و شادابی سے خالی تھی

اور اس وادی میں ایک بھیڑیا 

بھوک سے بے تاب ہو کر اس طرح چیخ رہا تھا

جیسے بازی ہارنے والا جواری چیختا ہے

جس کے بال بچے ہوں

اور ان کے خرچ کے لیے کچھ بھی نہ بچا ہو

اور وہ حالت نا اُمیدی میں غم و غصے سے بے چین ہو کر

فریاد و فغاں میں مصروف ہو

جب وادی غیر میں وہ بھوکا بھیڑا چِلّایا تو میں نے اس سے کہا

اگر تو کبھی مالدار نہیں ہوا تو میں بھی تیری طرح کبھی صاحب ثروت نہ ہو سکا

یعنی ہم تم دونوں ایک جیسے ہیں

نہ تمہارے پاس کچھ ہے نہ میرے پاس

اس میں ہم اور تم یکساں ہیں


شاعری: امراءالقیس

اردو ترجمہ: امیر حسن نورانی

No comments:

Post a Comment