Saturday 29 June 2024

گھر اپنے ہی آنا ہے گھر اپنے ہی آتے ہیں

 ملاقات


یہ آنگن، ہمارا آنگن ہے

ہم ہی اس کے ہیں رکھوالے

نہ گھر والے، نہ دروازے

روکیں ہم کو آنے سے

جُدائی میں سکوں پایا

ٹُوٹا جب تو جُڑ پایا

سمیٹا سارے ٹُکڑوں کو

جو در در ہو کے گھر آیا

جو گھر آیا وہ سرمایہ

جو نہ پایا وہ پچھتایا

نہ ڈر پایا وہ کر پایا

گھر اپنے ہی آنا ہے

گھر اپنے ہی آتے ہیں


یوسف بشیر قریشی

No comments:

Post a Comment