خدا کا خوف کرو ظالمو خُدا کے لیے
کہیں یہ ہاتھ نہ اُٹھ جائیں بد دُعا کے لیے
حبس زدہ کئی تاریک گھر ہیں بستی میں
نہ کوئی در ہے، نہ کھڑکی کہیں ہوا کے لیے
گُلاب، رات کی رانی، چنبیلی اور نرگس
یہ پُھول میں نے چُنے ہیں تِری قبا کے لیے
انہیں صنم جو کہا تو لجا کے کہنے لگے
ارے جی! آپ تو چُپ ہی رہیں خُدا کے لیے
علاجِ عشق طبیبوں نے یہ قرار دیا
وصالِ حُسنِ طرحدار ہے شفا کے لیے
بلال حاتم
No comments:
Post a Comment