Friday 28 June 2024

حسیں سے حسیں تر سماں کر دیا ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


حسیں سے حسیں تر سماں کر دیا ہے

جو ذکرِ شہہِ دو جہاں کر دیا ہے

یہ کہتے تھے ابنِ مظاہر سبھی سے

مجھے دیکھو شہہؑ نے جواں کر دیا ہے

سب ارزق کے بیٹوں کو قاسمؑ نے پل میں

جہنم کی جانب رواں کر دیا ہے

محرم کی دسویں کو اصغرؑ نے رن میں

تبسم کو تیر و کماں کر دیا ہے

فقط ایک حملے سے اکبرؑ نے سب پر

میں پوتا ہوں کس کا عیاں کر دیا ہے

قیامت ہے دریا پہ مشکیزہ دے کر

کیا غازیؑ کو شہہ ؑ نے رواں کر دیا ہے

یہ آواز تو ہے پیمبرﷺ کی مولا

کیا اکبرؑ کو حکمِ اذاں کر دیا ہے

اجل نے فقط ایک دن میں خدایا

بہشتِ نبیﷺ کو خزاں کر دیا ہے

عدوئے علیؑ فخرؔ نے تیری خاطر

قلم کو بھی اپنے سناں کر دیا ہے 


فخر عباس رضوى

No comments:

Post a Comment