عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
اگر نصیب قریبِ درِ نبیﷺ ہو جائے
میری حیات مِری عمر سے بڑی ہو جائے
اندھیرے پاؤں نہ پھیلا سکیں زمانے میں
درود پڑھیے کہ ہر سمت روشنی ہو جائے
گزرتا کیسے ہے ایک ایک پل مدینے میں
اگر سنانے پہ آؤں تو اِک صدی ہو جائے
درِ حبیبﷺ سے ہر بار واپسی کے وقت
دُعا یہ مانگی کہ اک اور حاضری ہو جائے
بنامِ ساقئ کوثرﷺ، بنامِ ختمِ رُسلﷺ
شرابِ عشق جو پی لے وہ جنتی ہو جائے
میں 'م'، 'ح' لکھوں پھر 'م' اور 'د' لکھوں
خدا کرے کہ یونہی ختم زندگی ہو جائے
کبوتروں کے میں کچھ دانے ساتھ لے آیا
اسی بہانے ستاروں سے دوستی ہو جائے
دعا یہ مانگی ہے ہر بار واپسی کے وقت
خدا کرے کہ اک اور حاضری ہو جائے
راحت اندوری
No comments:
Post a Comment