Tuesday 25 June 2024

زندہ رہنے کو بھی لازم ہے سہارا کوئی

 زندہ رہنے کو بھی لازم ہے سہارا کوئی

🌻کاش مل جائے غمِ ہجر کا مارا کوئی🌻

ہے تیری ذات سے مجھ کو وہی نسبت جیسے

★چاند کے ساتھ چمکتا ہو ستارا کوئی🌕

کیسے جانو گے کہ راتوں کا تڑپنا کیا ہے

تُم سے بچھڑا جو نہیں جان سے پیارا کوئی

ہم محبت میں بھی قائل رہے یکتائی کے

ہم نے رکھا ہی نہیں دل میں دوبارہ کوئی

سوچتی ہوں تیرے پہلو میں جو بیٹھا ہو گا

کیسا ہو گا وہ پری وش وہ تمہارا کوئی

کون بانٹے گا مِرے ساتھ میری تنہائی

ڈھونڈ کے لا دو مجھے زیست سے ہارا کوئی


عاصمہ فراز سلہری

No comments:

Post a Comment