Saturday 29 June 2024

نہ کہنے کی سکت ہے نہ سننے کی ہمت ہے

 نہ کہنے کی سکت ہے نہ

سننے کی ہمت ہے

سب سے کٹ کے

تُجھ سے جڑنے

کو دل کرتا ہے سب

باتیں تجھے کہنے کو دل کرتا ہے

نئی ہمت جُٹائے کون

ڈوبنے کے خوف کے ساتھ

کشتی بنائے کون

مگر سچ تو یہ ہے

آگے تو بڑھنا پڑے گا

موجوں سے لڑنا پڑے گا

شکست سے نہیں

شکست کے ڈر سے باہر نکلنا

پڑے گا

فتح ضروری نہیں

اس موقع پر

اپنی جگہ پر بس ڈٹے

رہنا پڑے گا

کھڑے رہنا پڑے گا


سعدیہ ثناء

No comments:

Post a Comment