نہ کہنے کی سکت ہے نہ
سننے کی ہمت ہے
سب سے کٹ کے
تُجھ سے جڑنے
کو دل کرتا ہے سب
باتیں تجھے کہنے کو دل کرتا ہے
نئی ہمت جُٹائے کون
ڈوبنے کے خوف کے ساتھ
کشتی بنائے کون
مگر سچ تو یہ ہے
آگے تو بڑھنا پڑے گا
موجوں سے لڑنا پڑے گا
شکست سے نہیں
شکست کے ڈر سے باہر نکلنا
پڑے گا
فتح ضروری نہیں
اس موقع پر
اپنی جگہ پر بس ڈٹے
رہنا پڑے گا
کھڑے رہنا پڑے گا
سعدیہ ثناء
No comments:
Post a Comment