عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
اخلاقِ اُنسیت بھی ہے سادہ حضورؐ کا
دم دم ہے لَم یَزَل کوئی وعدہ حضورؐ کا
معیارِ خال و خد کا نیا زاویہ ہے یہ
روشن جبین، سینہ کشادہ حضورؐ کا
سوچوں نے سر پہ باندھ لی دستارِ چاکری
پہنا ہوا ہے دل نے لبادہ حضورؐ کا
ضرغامِ کِبریا کو بلا کر دیا علَم
خیبر میں جیت کا تھا ارادہ حضورؐ کا
راہب بھی کلمہ پڑھ کے مسلمان ہو گیا
اُولیٰ تھا ملکِ شام میں جادہ حضورؐ کا
کھولا تھا مل کے فلسفۂ آدمی کا در
آدھا خدا کا ہاتھ تھا، آدھا حضورؐ کا
ابتسام انظر
No comments:
Post a Comment