Tuesday 25 June 2024

دیکھ کر چاند آ گئی یاد اپنے گھر کی چاندنی

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


خون کے آنسو ہے صغریٰؑ کو رلاتی چاندنی

دیکھ کر چاند آ گئی یاد اپنے گھر کی چاندنی

اب نہیں لگتی کسی پہلو بھی اچھی چاندنی

شہ سفر میں ہیں کہاں کا چاند کیسی چاندنی

دل منور ہو گیا، حُرؑ کی چھٹیں تاریکیاں

دیکھنے میں تھی گھٹا کالی، پہ برسی چاندنی

خواب سا لگتا ہے، یہ گھر بھی کبھی آباد تھا

ہر طرف تھے چاند روشن، ہر طرف تھی چاندنی

اکبرؑ و اصغرؑ، محمدؑ، عونؑ، عباسِؑ علیؑ

روشنی ہی روشنی تھی، چاندنی ہی چاندنی

قاسمِؑ گل پیرہن سا بھائی، کبریٰؑ سی بہن

اپنے گھر کا چاند تھا اور اپنے گھر کی چاندنی

گھوڑوں کی ٹاپوں میں آ کر پس گیا زہراؑ کا چاند

کربلا کی خاک پر بکھری پڑی تھی چاندنی

اب فلک تو ہی بتا وہ سب کہاں پر سو گئے

اب کہاں وہ چاند پھیلاتے ہیں اپنی چاندنی


علی محمد رضوی

No comments:

Post a Comment