ہے انتظار مقدّر تو انتظار کرو
پر اپنے دل کی فضا کو بھی خوشگوار کرو
تمہارے پیچھے لگی ہیں اُداسیاں کب سے
کسی پڑاؤ پر رُک کر انہیں شکار کرو
ہمارے خوابوں کا در کھٹکھٹاتی رہتی ہیں
تم اپنی یادوں کو سمجھاؤ، ہشیار کرو
بھلی لگے گی یہی زندگی اگر اس میں
خیال و خواب کی دُنیا کو بھی شمار کرو
بھروسہ بعد میں کر لینا ساری دُنیا پر
تم اپنے آپ پر تو پہلے اعتبار کرو
مدن موہن دانش
No comments:
Post a Comment