عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
اک طلب ہے کہ مجھے حسبِ طلب مِل جائے
جو نہ ہو بخت میں مِدحت کے سبب مل جائے
اک عجم زاد کو طیبہ کی زیارت کا شرف
از رہِ نعتِ شہنشاہِ عربﷺ مل جائے
اس نے پھر اُٹھ کے مدینے سے کہاں جانا ہے
مانگنے والے کو ہر چیز ہی جب مل جائے
ذہن کے غار حِرا میں تِری مِدحت کے پیام
ایسے اُتریں کہ مجھے لُطفِ طرب مل جائے
ہر گھڑی رختِ سفر باندھ کے رکھیو حماد
”کیا خبر اِذنِ حضوری تجھے کب مل جائے“
حماد زیف
No comments:
Post a Comment